کیا ترے حسن میں کمی ہوئی ہے
کیا ترے حسن میں کمی ہوئی ہے
یا ہماری نظر بھری ہوئی ہے
خون ایندھن بنا ہے آنکھوں میں
تب کہیں جا کے روشنی ہوئی ہے
دوست کر غور اس پہ تفصیلاً
تجھ سے جو بات سرسری ہوئی ہے
سن کے موسم کا حال سوچتا ہوں
خلقت شہر کیوں ڈری ہوئی ہے
اٹھ رہا ہے دھواں زمینوں سے
آگ افلاک میں لگی ہوئی ہے
دوست کیا آج تو ہے افسردہ
یا طبیعت مری بجھی ہوئی ہے
اختلافات ہیں مگر پھر بھی
گفتگو ہم میں باہمی ہوئی ہے
ہجر کیسا کہ یار کی خوشبو
میرے اندر رچی بسی ہوئی ہے
آج کا دن بہت مبارک ہے
آج دشمن سے دوستی ہوئی ہے
کیوں حویلی کو میں کہوں زنداں
ایک کھڑکی اگر کھلی ہوئی ہے
تیرے آنے کی تھی نہیں امیدؔ
آ گیا تو دلی خوشی ہوئی ہے
ہم سے پوچھو کہ ہے محبت کیا
ہم نے دو چار بار کی ہوئی ہے
آج تیرا خیال ساتھ رہا
آج بھرپور شاعری ہوئی ہے
پاؤں عاصمؔ سنبھال کر رکھنا
برف فٹ پاتھ پر جمی ہوئی ہے
- کتاب : لفظ محفوظ کرلئے جائیں (Pg. 159)
- Author : عاصم واسطی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2020)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.