Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کیا تمہیں یاد ہے انسان ہوا کرتے تھے

عاصم بخشی

کیا تمہیں یاد ہے انسان ہوا کرتے تھے

عاصم بخشی

کیا تمہیں یاد ہے انسان ہوا کرتے تھے

یہ بیاباں کبھی گنجان ہوا کرتے تھے

وقت تھم جاتا تھا دھڑکن کی صدا سنتے ہوئے

جب ترے آنے کے امکان ہوا کرتے تھے

سانس رک جاتی تھی لہجے میں کسک ہوتی تھی

جس سمے کوچ کے اعلان ہوا کرتے تھے

نامہ بر آتا تھا رستے بھی تکے جاتے تھے

کیا جواں وقت تھا رومان ہوا کرتے تھے

جانے والوں کو کبھی لوٹنا ہوتا ہی نہ تھا

ملتوی تب بھی یوں پیمان ہوا کرتے تھے

چشم و ابرو شب مہتاب جمال ساقی

کیا تمنا بھرے عنوان ہوا کرتے تھے

بحر آتش میں رواں شوق کی ناؤ رہتی

عشق دشوار تھا بحران ہوا کرتے تھے

دل جلے کوچۂ جاناں کے فسوں زینوں پر

ابر آتا تھا تو مہمان ہوا کرتے تھے

سنگ سہہ لیتے تھے صحرا میں نکل جاتے تھے

قیس اس وقت کے نادان ہوا کرتے تھے

یہ گماں تھا کہ سوالوں کے جواب آئیں گے

ہم تھے فہام سو ارمان ہوا کرتے تھے

وقت گزرے گا تو حالات سدھر جائیں گے

وقت کے قہر سے انجان ہوا کرتے تھے

ان دنوں چاند پہ اک بڑھیا رہا کرتی تھی

طفل کیا سادہ تھے حیران ہوا کرتے تھے

لوگ جب طیش میں آتے تھے تو چھپ جاتے تھے

کیا عجب تند وہ ہیجان ہوا کرتے تھے

کان سن لیتے تھے جذبوں کی زباں کو اکثر

فاصلے تھے مگر آسان ہوا کرتے تھے

یاد ایام بڑی تلخ زمیں ہے عاصمؔ

اس زمیں میں کبھی دیوان ہوا کرتے تھے

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے