کیا تو نے مجھ کو اے فلک فتنہ گر دیا
کیا تو نے مجھ کو اے فلک فتنہ گر دیا
معشوق اک دیا تھا سو اپنا سا کر دیا
کیا شکوہ آہ گرم و دم سرد سے کروں
جو کچھ دیا خدا نے مجھے بے اثر دیا
سو بار رو کے خالی کیا دل کو ہجر میں
شوق وصال یار نے سو بار بھر دیا
واں شوق ظلم و جور ہے یاں خواہش ستم
دونوں کو ایک سا ہے خدا نے جگر دیا
لگ جائے دل کو آگ کہ اپنی طرح مجھے
بیتاب و بے تحمل او بے صبر کر دیا
جلتا نہیں ہے ہائے خدایا دل رقیب
کیسا یہ تو نے ہے نفس شعلہ ور دیا
دل یہ ہے کوئی ایک بلا کا بنا ہوا
بگڑی جو یار سے تو مجھے آگے دھر دیا
اے چشم تو نے قہر کیا ضبط کر کے اشک
زخم جگر میں اور نمک لے کے بھر دیا
کوئی نہ جانتا تھا جہاں میں حیاؔ مجھے
عاشق بتوں کی چاہ نے مشہور کر دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.