کیا اداسی دل بیزار میں رہ جاتی ہے
کیا اداسی دل بیزار میں رہ جاتی ہے
نہیں یہ جھوٹ ہے کردار میں رہ جاتی ہے
دوسری اور نہیں اب کوئی سننے والا
اب تو آواز بھی دیوار میں رہ جاتی ہے
میرے ہوتے ہوئے مرنے کا خیال آیا اسے
کچھ کمی ہے جو مرے پیار میں رہ جاتی ہے
پیار لگتا ہے مگر زخم ہی ہوتا ہے وہ
خوبی یہ اس کے ہر اک وار میں رہ جاتی ہے
بس سمجھ داری کو حل کہتا ہے ہر مشکل کا
یہ غلط فہمی سمجھ دار میں رہ جاتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.