کیا اس کا گلہ یورش تہمات بہت ہے
کیا اس کا گلہ یورش تہمات بہت ہے
زندہ ہیں جو ہم لوگ یہی بات بہت ہے
جو تم نے بجھا ڈالے دیے ان کو جلا دو
اے صبح کے متوالو ابھی رات بہت ہے
اس واسطے گل چیں کو ہوئی مجھ سے عداوت
تزئین گلستاں میں مرا ہاتھ بہت ہے
ان فرقہ پرستوں کے دلوں میں ہے کدورت
اور ورد زباں لفظ مساوات بہت ہے
ان امن پسندوں کے پرکھنے کو کسوٹی
اس دور کی تفصیل فسادات بہت ہے
یہ بیٹوں کے سر بھائی کا خوں بہنوں کی چیخیں
عبرت ہو اگر ہم کو یہ سوغات بہت ہے
بے حس ہو جو انساں تو کہے جائیے کچھ بھی
غیرت ہو اگر دل میں تو اک بات بہت ہے
سینے سے تری غم کو لگائے تو رکھیں گے
ناساز مگر گردش حالات بہت ہے
ہاں بیٹھو گدا بن کے برس جائے گی دولت
ان پختہ مزاروں میں کرامات بہت ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.