کیا یہ دیکھیں کہ کوئی اور تماشا کیا ہے
کیا یہ دیکھیں کہ کوئی اور تماشا کیا ہے
ہم کو خود اپنے علاوہ نظر آتا کیا ہے
بعض دریاؤں کے منظر بھی عجب ہوتے ہیں
آدمی سوچتا رہ جائے کہ صحرا کیا ہے
وہ تو اچھا ہے کہ ہم ہی خس و خاشاک نہیں
ورنہ ان تیز ہواؤں کا بھروسہ کیا ہے
بجھ گئے ہیں جو دیے پھر سے جلائیں کہ نہیں
کوئی بتلاؤ ہمیں رنگ ہوا کا کیا ہے
ہو ملاقات اور احساس ملاقات نہ ہو
تیرا ملنا جو یہی ہے تو بچھڑنا کیا ہے
دشت کے دھوپ نے ہم کو یہ بتایا خاورؔ
اپنے گھر کے در و دیوار کا سایہ کیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.