Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کیا زمانے سے توقع رکھیں اچھائی کی

کرامت غوری

کیا زمانے سے توقع رکھیں اچھائی کی

کرامت غوری

MORE BYکرامت غوری

    کیا زمانے سے توقع رکھیں اچھائی کی

    یہ تو دنیا ہے نہ اپنوں کی نہ ہرجائی کی

    جب سے دنیا نے مشینوں سے شناسائی کی

    سب کی آنکھوں میں تھکن دیکھی ہے تنہائی کی

    اک پڑاؤ ہے گھڑی دو گھڑی دم لینے کو

    وہ گرفتار ہوا جس نے شناسائی کی

    منصب و جبہ و دستار پہ موقوف نہیں

    شخصیت اصل تو ہے قامت زیبائی کی

    وہ تو خوشبو تھی بکھرنا تھا مقدر اس کا

    یہ نصیب اس کا جو گلشن نے پذیرائی کی

    جو سر بزم کہا دار پہ دہرایا وہی

    میری گفتار میں جرأت رہی سچائی کی

    گھاؤ بھرنے تھے جنہیں لے کے وہ نشتر آئے

    کس مسیحا سے رکھیں آس مسیحائی کی

    اب کہاں سرمد و منصور سے آشفتہ مزاج

    رسم فرزانوں نے ڈالی ہے شکیبائی کی

    دیکھنے سے کہاں کھلتا ہے سمندر کا مزاج

    ڈوب کر بات کھلا کرتی ہے گہرائی کی

    جانتا ہوں کہ کرامتؔ ہے مرے منصب کی

    جو حریفوں نے سر بزم پذیرائی کی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے