کیا زندگی نے رکھی سوغات میرے حق میں
کیا زندگی نے رکھی سوغات میرے حق میں
ہر جیت اس کو حاصل ہر مات میرے حق میں
تقسیم ہو گیا ہے دونوں میں ایک رہبر
اک ہاتھ اس کے حصہ اک ہات میرے حق میں
مدت سے نم ہے دامن آخر دکھائیں کس کو
اک روز ہو گئی تھی برسات میرے حق میں
ہیں رونقیں کہیں تو بیداریاں کہیں ہیں
جو رات اس کے حق میں وہ رات میرے حق میں
یوں مشترک تھے ہم سب ہر فرد تھا مساوی
پھر بھی ہیں سارے مشکل حالات میرے حق میں
کیا خوب ہے تمہارا یہ منصب سخاوات
سب التفات خود پر ظلمات میرے حق میں
لازم ہے نغمگی بھی گویائی بھی ضروری
لکھتی ہے اب خموشی نغمات میرے حق میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.