کیا زبوں حال دل رنجور ہے
کیا زبوں حال دل رنجور ہے
داغ دل میں داغ میں ناسور ہے
دار بست تاک ہے سینہ مرا
دل کا چھالا دانۂ انگور ہے
عشق کا رستہ کٹے گا کس طرح
تھک گئے ہیں پاؤں منزل دور ہے
واسطے زخم دل محرور کے
سرد مہری مرہم کافور ہے
سرمہ دلواتے ہیں میرے ہاتھ سے
قدر مردم میں مری منظور ہے
جب سے رہتا ہے خیال روئے یار
خانۂ دل نور سے معمور ہے
گر سواد زلف ہے شام ہرات
صاف گر دن صبح نیشا پور ہے
آئنے کا منہ تو دیکھو بزم میں
روبرو ہو اس کی کیا مقدور ہے
مست اک مطر بپسر نے کر دیا
کاسۂ مے کاسۂ طنبور ہے
باعث جوہر ہوا یہ امتیاز
ورنہ جو پتھر ہے سو بلور ہے
ہند والوں سے نہ کر باقیؔ غرور
تو ابھی ناداں ہے دہلی دور ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.