کیا ظلم ہے کہ ظلم پہ کوئی فغاں نہ ہو
کیا ظلم ہے کہ ظلم پہ کوئی فغاں نہ ہو
لب ہوں نظر ہو کان ہوں لیکن زباں نہ ہو
اک سائبان اور کہیں ڈھونڈھتا ہوں میں
ممکن ہے کل اڑان کو یہ آسماں نہ ہو
دیکھو جہاں پناہ زمانے کی گردشیں
تم کو ملے پناہ جہاں وہ مکاں نہ ہو
سب ساربان رخت سفر باندھنے کو ہیں
کچھ دھڑکنوں کی بات ہے یوں سرگراں نہ ہو
یوں لوح دل پہ ثبت کیا ہے تمہارا عکس
اوجھل سہی نگاہ سے لیکن نہاں نہ ہو
یہ احتیاط عشق میں لازم ہے ہر گھڑی
آنکھوں کی واردات زباں سے بیاں نہ ہو
پاکیزہ میں نے جام کو تھاما ہے محتسب
پاکیزگی کی بات ہے تو بد گماں نہ ہو
حمادؔ کے نصیب میں یہ فرصتیں کہاں
برکھا کی رت ہو اور تمہارا دھیاں نہ ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.