کیوں آنکھ مضطرب ہے جو دل پاکباز ہے
کیوں آنکھ مضطرب ہے جو دل پاکباز ہے
شاید مزاج عشق میں خوئے مجاز ہے
کیا اب بھی حسن و عشق میں کچھ امتیاز ہے
میری جو روح میں ہے وہ تیرا ہی راز ہے
برق نگاہ ناز حریف نیاز ہے
ان کا لگاؤ لاگ کے پردے میں راز ہے
دل میں کہاں سمائے کسی کا جمال و حسن
آئینہ کی نگاہ میں آئینہ ساز ہے
مجھ کو بھی اب یقیں ہے کہ ہستی ہے بے ثبات
برہم نگاہ آپ کی تفصیل راز ہے
گھر سے تلاش دوست میں یہ کہہ کے چل دیا
وہ مل ہی جائیں گے کہ خدا کارساز ہے
ایسی برت رہا ہوں میں باتوں میں احتیاط
جیسے کہ میرا راز محبت بھی راز ہے
نخشبؔ میں بچ کے چلتا ہوں فرسودہ راہ سے
میرا مذاق شاعری جدت طراز ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.