کیوں آشفتہ سر بیٹھا ہوں
کیوں آشفتہ سر بیٹھا ہوں
کچھ تو ایسا کر بیٹھا ہوں
شام کا سورج ڈھلنے لگا ہے
لے کر چشم تر بیٹھا ہوں
کوئی ہوا کا جھونکا آئے
کھولے سارے در بیٹھا ہوں
گھر جانے کی بھی جلدی ہے
کھول کے بھی دفتر بیٹھا ہوں
تیز ہوا میں لڑنا بھی ہے
کاٹ کے سارے پر بیٹھا ہوں
یعنی تجھ سے عشق کیا ہے
جینا دوبھر کر بیٹھا ہوں
عابد موت سے کیا ڈرنا ہے
پہلے ہی میں مر بیٹھا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.