کیوں عبث طاق میں رکھا مجھ کو
کیوں عبث طاق میں رکھا مجھ کو
میں دیا ہوں تو پھر جلا مجھ کو
دل نہ ہو جائے بد گماں تجھ سے
اس قدر بھی نا آزما مجھ کو
منجمد ہو رہا ہوں اندر ہی
زندگی اب ذرا رلا مجھ کو
سرسری اک نگاہ ڈالی بس
اس نے کب غور سے پڑھا مجھ کو
میں نے جاں تک نثار کی تجھ پر
زندگی تو نے کیا دیا مجھ کو
جو خطائیں تھیں سب اسی کی تھیں
اور ملتی رہی سزا مجھ کو
ڈھونڈنے اس کو میں کہاں جاؤں
اب تو میرا نہیں پتہ مجھ کو
چھوڑ کر مجھ کو وہ پریشاں ہے
جب سنا تو برا لگا مجھ کو
وقت کی قدر کی نہیں میں نے
عمر بھر یہ قلق رہا مجھ کو
سب مرے خیر خواہ تھے تو پھر
شہر کیوں چھوڑنا پڑا مجھ کو
چاہ کر بھی پلٹ نہ پایا میں
کوئی دیتا رہا صدا مجھ کو
دھوپ مجھ سے نہ رہ تو شرمندہ
تجھ سے کوئی نہیں گلہ مجھ کو
وقت کے زخم اتنے تن پر تھے
دیکھتی رہ گئی قضا مجھ کو
میری وحشت کو یہ نہیں کافی
دشت کچھ اور دے گھنا مجھ کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.