Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کیوں امیروں سے مرا گھر نہیں دیکھا جاتا

ارشاد عاطف

کیوں امیروں سے مرا گھر نہیں دیکھا جاتا

ارشاد عاطف

MORE BYارشاد عاطف

    کیوں امیروں سے مرا گھر نہیں دیکھا جاتا

    میرے گھر پر پڑا چھپر نہیں دیکھا جاتا

    اپنے ہاتھوں میں تو شمشیر اٹھا رکھی ہے

    اوروں کے ہاتھ میں پتھر نہیں دیکھا جاتا

    خود سے اوپر اسے دیکھیں گے بھلا ہم کیسے

    اپنے بھائی کو برابر نہیں دیکھا جاتا

    ہاتھ بھی رکھتا نہیں جن کے سروں پر کوئی

    ایسے بچوں کا مقدر نہیں دیکھا جاتا

    مار دیں اس کو یا پھر خود ہی فنا ہو جائیں

    ہم سے اب کوئی ستمگر نہیں دیکھا جاتا

    زندگی بھر وہ کنارے پہ کھڑے رہتے ہیں

    جن سے بے باک سمندر نہیں دیکھا جاتا

    ہم نے آنکھوں پہ امیری کا لگایا چشمہ

    ہم سے اب کوئی بھی کمتر نہیں دیکھا جاتا

    بعد مرنے کے جو آئیں گے مناظر عاطفؔ

    کیوں انہیں پہلے ہی مر کر نہیں دیکھا جاتا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے