کیوں امیروں سے مرا گھر نہیں دیکھا جاتا
کیوں امیروں سے مرا گھر نہیں دیکھا جاتا
میرے گھر پر پڑا چھپر نہیں دیکھا جاتا
اپنے ہاتھوں میں تو شمشیر اٹھا رکھی ہے
اوروں کے ہاتھ میں پتھر نہیں دیکھا جاتا
خود سے اوپر اسے دیکھیں گے بھلا ہم کیسے
اپنے بھائی کو برابر نہیں دیکھا جاتا
ہاتھ بھی رکھتا نہیں جن کے سروں پر کوئی
ایسے بچوں کا مقدر نہیں دیکھا جاتا
مار دیں اس کو یا پھر خود ہی فنا ہو جائیں
ہم سے اب کوئی ستمگر نہیں دیکھا جاتا
زندگی بھر وہ کنارے پہ کھڑے رہتے ہیں
جن سے بے باک سمندر نہیں دیکھا جاتا
ہم نے آنکھوں پہ امیری کا لگایا چشمہ
ہم سے اب کوئی بھی کمتر نہیں دیکھا جاتا
بعد مرنے کے جو آئیں گے مناظر عاطفؔ
کیوں انہیں پہلے ہی مر کر نہیں دیکھا جاتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.