کیوں اندھیری کھڑکیوں سے جھانکتا رہتا ہوں میں
کیوں اندھیری کھڑکیوں سے جھانکتا رہتا ہوں میں
جب کہ دنیا سو چکی ہو جاگتا رہتا ہوں میں
چار دیواریں تماشہ دیکھتی ہیں روز رات
ناچتی ہے زندگی اور تاکتا رہتا ہوں میں
ہائے یہ شوخی کہ کتنے مٹ گئے مسکان پر
ہاتھ پھیلائے کھڑی ہے بھاگتا رہتا ہوں میں
روح بوڑھی ہو چکی ہے پھٹ چکا ہے پیرہن
زخم تازے ہو رہے ہیں ٹانکتا رہتا ہوں میں
یہ مرے اپنے اکٹھا کر رہے ہیں کیا کروں
زہر جو دن رات تنہا پھانکتا رہتا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.