کیوں باد مخالف سے لرزاں و پریشاں ہو
کیوں باد مخالف سے لرزاں و پریشاں ہو
سید مظفر عالم ضیا عظیم آبادی
MORE BYسید مظفر عالم ضیا عظیم آبادی
کیوں باد مخالف سے لرزاں و پریشاں ہو
جو صاحب قرآں ہو پھر کیوں وہ ہراساں ہو
گرداب حوادث کا اس کو ہو بھلا کیا غم
جو آپ ہی ساحل ہو اور آپ ہی طوفاں ہو
سینے میں عزائم کے طوفاں جو چھپائے ہو
خاطر میں وہ کیا لائے صحرا ہو بیاباں ہو
دکھ درد زمانے کا سمجھے گا بھلا وہ کیا
انساں سے جسے نفرت کہنے کو تو انساں ہو
ہیں خاک نشینوں کی ٹھوکر میں مہ و انجم
سمجھے گا وہی لیکن جو صاحب عرفاں ہو
کیا تم کو خبر کتنی دشوار ہوئیں راہیں
یاں اس کے لئے یارو جو صاحب ایماں ہو
چھٹ جائے گی اک دن یہ ماحول کی تاریکی
اک شمع یقیں یارو بس دل میں فروزاں ہو
پھر ضرب کلیمیؑ سے لرزاں ہوں صنم خانے
کاشانۂ وحدت میں پھر آج چراغاں ہو
جینا ہے ضیاؔ تم کو اوروں کے لئے جینا
کچھ دکھ کا مداوا ہو کچھ درد کا درماں ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.