کیوں بیاباں بیاباں بھٹکتا پھرا کیوں پریشاں رہا غم گزیدہ رہا

کیوں بیاباں بیاباں بھٹکتا پھرا کیوں پریشاں رہا غم گزیدہ رہا
نشتر خانقاہی
MORE BYنشتر خانقاہی
کیوں بیاباں بیاباں بھٹکتا پھرا کیوں پریشاں رہا غم گزیدہ رہا
آج اک نوجواں مجھ سے کہنے لگا قیس پاگل تھا دامن دریدہ رہا
میری راہوں میں گمنام گلیاں بھی تھیں قصر یاراں بھی تھا شہر اغیار بھی
میں کسی آستانے کا پتھر نہ تھا بوئے گل تھا کہ ہر سو پریدہ رہا
جانے کتنے مسافر یہاں آئے ہیں ان گنت نام ہیں سقف و محراب پر
اک پرانی عمارت کے سائے تلے میں بہت دیر تک آب دیدہ رہا
اجنبی بن کے راتوں کی تنہائی میں مجھ سے میرا پتہ پوچھتے ہی رہے
یہ مرے لب جو برسوں مقفل رہے یہ مرا سر جو صدیوں خمیدہ رہا
تم کتابوں میں محفوظ کر لو مجھے کیا عجب ہے کوئی پڑھنے والا ملے
میں وہ آواز ہوں جس کا سامعہ نہیں میں وہ لہجہ ہوں جو ناشنیدہ رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.