کیوں دیر و حرم میں دانائی آسان بھی ہے اور مشکل بھی
کیوں دیر و حرم میں دانائی آسان بھی ہے اور مشکل بھی
کیوں کوچۂ دل میں رسوائی آسان بھی ہے اور مشکل بھی
کل صحن حرم میں کہتا تھا یہ پیر خرد فرزانوں سے
ذہنوں پر دل کی دارائی آسان بھی ہے اور مشکل بھی
ہے جسم سواریٔ دل کے لئے اور علم ہے زاد راہ طلب
اس راہ میں ہونا سودائی آسان بھی ہے اور مشکل بھی
دوزخ سے جھجک جنت کی طلب جذبات کے دو پیمانے ہیں
دو سمتوں میں رہ پیمائی آسان بھی ہے اور مشکل بھی
بوجہل نہیں فرعون نہیں نمرود نہیں لیکن پھر بھی
ایمان کی حرکت ایمائی آسان بھی ہے اور مشکل بھی
کچھ ہجر کی راتیں کاٹی ہیں کچھ درد کی دھوپ سمیٹی ہے
دنیا میں دکھ کی پذیرائی آسان بھی ہے اور مشکل بھی
بالائے نظر اور زیر نظر دو مصحف حق انسان کا حق
تشریح میں عقل کی خود رائی آسان بھی ہے اور مشکل بھی
اک دفتر سادہ سامنے ہے کچھ زیر نظر کچھ پیش نظر
اس میں کچھ خامہ فرسائی آسان بھی ہے اور مشکل بھی
جب علم بکے بازاروں میں اور عقل تلے اخباروں میں
تب انساں کی قدر افزائی آسان بھی ہے اور مشکل بھی
یہ کون ہے جو محفل محفل ہر سچ کو جھوٹ بناتا ہے
کس کے معنی کی یکجائی آسان بھی ہے اور مشکل بھی
میں تنہا بھی ہوں صحرا میں اور تیری یاد کا ساتھ بھی ہے
اس دشت میں یا رب تنہائی آسان بھی ہے اور مشکل بھی
سر کا سجدہ سبحان اللہ اور دل کا سجدہ روح کا راز
کونین میں یہ جبہہ سائی آسان بھی ہے اور مشکل بھی
وحدت کے تمنائی طارقؔ اس در پہ کبھی اس در پہ کبھی
در در ان کی جبہہ سائی آسان بھی ہے اور مشکل بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.