کیوں گفتگو میں لہجۂ تر لگ نہیں رہا
کیوں گفتگو میں لہجۂ تر لگ نہیں رہا
باتوں میں تیری آج اثر لگ نہیں رہا
دو چار میل میں تری جانب چلوں مگر
دو چار میل کا یہ سفر لگ نہیں رہا
میں خوبرو جوان تھا یہ مانیے جناب
تصویر دیکھ لیجیے گر لگ نہیں رہا
خون جگر پلا دیا اس کو مگر ابھی
جیسا میں چاہتا ہوں شجر لگ نہیں رہا
جب سے مکین قلب نے چھوڑا ہے اپنا گھر
دل مثل ریگ زار ہے گھر لگ نہیں رہا
تیرے بغیر شہر میں ہر ایک سے منیرؔ
میں دل لگا رہا ہوں مگر لگ نہیں رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.