کیوں ہے چلمن سے نکالے رخ تاباں کوئی
کیوں ہے چلمن سے نکالے رخ تاباں کوئی
کیا نکلنے کو ہے دل سے مرے ارماں کوئی
چھوڑ کر میری طرف ناوک مژگاں کوئی
ہو گیا لینے کو تیار دل و جاں کوئی
دہن زخم میں بھر آئے نہ پانی کیوں کر
دور سے مجھ کو دکھاتا ہے نمکداں کوئی
مر رہوں ہوگی جبھی مجھ کو رہائی غم سے
اور تو کوئی نہ صورت ہے نہ عنواں کوئی
دل یہ سمجھا کہ انیس ایک خدا نے بھیجا
ٹوٹ کر رہ گیا پہلو میں جو پیکاں کوئی
بیٹھ کر غور سے کیوں دیکھ رہے ہو مجھ کو
سوچتے کیا ہو مرے درد کا درماں کوئی
رکھتے ہیں ترک محبت کا وہ مجھ پر الزام
جس کو الفت نہ ہو ایسا بھی ہے انساں کوئی
تم جو کہتے تھے کہ مرتا بھی نہیں مر گئے ہم
ایسا پاؤ گے نہ اب تابع فرماں کوئی
جب کہا قتل کرو مجھ کو تو قاتل نے کہا
کیوں ہر اک شخص پہ کرنے لگا احساں کوئی
زیر تربت بھڑک اٹھتا ہے مرا شعلۂ عشق
قبر پر آ کے جو کرتا ہے چراغاں کوئی
قتل کے بعد ندامت کا نہیں جب کچھ اثر
دفن کر کے مجھے کیا ہوگا پشیماں کوئی
کچھ نہیں خاطر برہم پہ اثر گیسو کا
کیا کرے خاک پریشاں کو پریشاں کوئی
اختیار آپ کو ہے دل سے سنیں یا نہ سنیں
شعر حامدؔ کا نہیں آیت قرآں کوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.