کیوں حشر بپا آہ خدایا نہیں ہوتا
کیوں حشر بپا آہ خدایا نہیں ہوتا
کیا کیا نہیں سہتا ہوں میں کیا کیا نہیں ہوتا
مجنوں کی طرح سے مجھے سودا نہیں ہوتا
میں بھولے روانہ سوئے صحرا نہیں ہوتا
گریاں صفت ابر ہوں مضطر صفت برق
اس لطف پہ تو محو تماشا نہیں ہوتا
فرعون ہوا ہے وہ مرے حق کا خدایا
کیوں نالہ عصائے کف موسیٰ نہیں ہوتا
حال دل بیتاب تڑپنے سے نہیں کچھ
معشوق کے آنے پہ اجارا نہیں ہوتا
اقرار شب وصل پہ یہ طول ارے ظالم
دم بھر کے بھی جینے کا بھروسا نہیں ہوتا
معلوم ہو تجھ کو ارے ظالم پہ کروں کیا
محشر مری تقدیر سے برپا نہیں ہوتا
کیوں محو تماشا ہے مری لاش پہ عالم
کہہ دو کوئی مرتا ہے تماشا نہیں ہوتا
ناکام شہادت ہیں وہ اے ہم نفساں ہم
خنجر کے تلے کام ہمارا نہیں ہوتا
از بس وہ سیہ کار حیا ہوں میں تہ خاک
گاہے مرے مرقد میں اجالا نہیں ہوتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.