کیوں ہو گیا ہے سرد یہ بازار کچھ کہو
کیوں ہو گیا ہے سرد یہ بازار کچھ کہو
یوسف کا بھی نہیں ہے خریدار کچھ کہو
اے حاذقان وقت طرحدار کچھ کہو
کیوں ہے خموش آپ کا بیمار کچھ کہو
زنداں میں رہ کے کس لئے لب ہیں تمہارے بند
کیا جرم ہے تمہارا سزاوار کچھ کہو
چہرے پہ چھا رہی ہیں ہر اک کے اداسیاں
تم مسکرا کے اے مری سرکار کچھ کہو
اک بار پھر نکل کے ذرا آؤ بام پر
بیٹھے ہو کس لئے پس دیوار کچھ کہو
پیغام شعر میں ہے نہ تصویر میں ہے رنگ
اے شاعر اے مصور و فن کار کچھ کہو
مرجھا رہے ہیں پھول تو کلیاں اداس ہیں
کیوں ہے خزاں گزیدہ یہ گلزار کچھ کہو
اے عارفان فکر و حقیقت کہو تو کچھ
ذہنوں میں کیا تمہارے ہیں انگار کچھ کہو
انسانیت پہ آج کا انسان ہے بار کیوں
کچھ تو بتاؤ صاحب اسرار کچھ کہو
تم سے بھی وہ خفا ہیں یہ کیا ماجرا ہوا
تم تو بہت تھے ان کے وفادار کچھ کہو
گفتار کا تو ذکر بہت ہو چکا ہے فوقؔ
کردار کیا ہے غازیٔ گفتار کچھ کہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.