کیوں ہو ممنون قمر پر نور پیمانے کی رات
کیوں ہو ممنون قمر پر نور پیمانے کی رات
روز روشن سے بھی روشن تر ہے میخانے کی رات
دے رہا ہے ساقئ رنگیں ادا بھر بھر کے جام
ڈھل رہی ہے آج پیمانوں میں میخانے کی رات
آپ کے ظلم و ستم دنیا کو آ جاتے نظر
اس قدر تاریک گر ہوتی نہ دیوانے کی رات
دیکھتا ہے جو گزر جاتا ہے یہ کہتا ہوا
یا الٰہی خیر سے کٹ جائے دیوانے کی رات
ظلمتوں میں جب تمہارے ظلم آ جاتے ہیں یاد
اور بھی تاریک ہو جاتی ہے دیوانے کی رات
جا کے آبادی سے پھر واپس کوئی آتا نہیں
کس قدر ہے پر سکوں سنسان ویرانے کی رات
لے لیا تاریکئ شب نے اسے آغوش میں
روز روشن دیکھنے نکلا تھا دیوانے کی رات
بعد مردن ظلمت مرقد نے یہ ثابت کیا
قبر تک ہے ساتھ دیوانے کے دیوانے کی رات
ہوں مکدر جن کے دل ہرگز نہ وہ آئیں یہاں
کینہ پرور کو نہ راس آئے گی میخانے کی رات
آنکھ محروم تماشا ہو تو دونوں ایک ہیں
طور کی وہ روشنی ہو یا ہو دیوانے کی رات
دور بے چینی ہوئی پایا سکوں نیند آ گئی
شمع کے قدموں سے وابستہ تھی پروانے کی رات
جعفریؔ بالوں کی ہے ہلکی سفیدی سے عیاں
صبح کی منزل پہ آ پہنچی ہے میخانے کی رات
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.