کیوں التجائے شوق سر بزم کی گئی
کیوں التجائے شوق سر بزم کی گئی
سننا تو درکنار یہاں بات بھی گئی
پاس حجاب حسن ہمیشہ رہا مجھے
دل کے خموش ساز سے آواز دی گئی
نغموں کو سن کے بھی مرے آنسو ٹپک پڑے
مجھ سے مری تمام خوشی چھین لی گئی
میں سجدہ کر رہا ہوں خود اپنے ہی عکس کو
کیا ان کے ساتھ میں مری تصویر لی گئی
کچھ کہہ رہا تھا داور محشر کے سامنے
دزدیدہ اک نظر مرے ہونٹوں کو سی گئی
میں وہ کہ تم پہ کر دی فدا دل کی کائنات
تم وہ کہ ایک لمحہ تسلی نہ دی گئی
آپ آئے بہر پرسش احوال شکریہ
کیوں غم نصیب کے لیے تکلیف کی گئی
جوہرؔ ازل کے روز جو بٹنے لگے نقیب
اک بے وفا سے میری محبت لکھی گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.