Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کیوں کہا پاس ترے آئنۂ دل نہ رہے

بیدل عظیم آبادی

کیوں کہا پاس ترے آئنۂ دل نہ رہے

بیدل عظیم آبادی

MORE BYبیدل عظیم آبادی

    کیوں کہا پاس ترے آئنۂ دل نہ رہے

    کیا یہ خواہش ہے کوئی تیرا مقابل نہ رہے

    طالب درد کو مطلوب ہے سامان تپش

    نشتر غم رہے پہلو میں اگر دل نہ رہے

    ان کی یہ ضد ہے نرالی کہ مرے سینہ میں

    دل وارفتہ رہے آرزوئے دل نہ رہے

    ہاتھ بسمل نے بڑھایا ہے لپٹ جانے کو

    کہ کفن بن کے رہے دامن قاتل نہ رہے

    رہرو راہ محبت کو ہدایت یہ ہے

    جادہ پیمائی رہے حسرت منزل نہ رہے

    خانۂ دل میں اترنے کا یہ مطلب ٹھہرا

    میہماں بن کے رہے خنجر قاتل نہ رہے

    قتل عشاق سے قاتل کا یہ مطلب تو نہیں

    غایت عشق و وفا عقدۂ مشکل نہ رہے

    دے کے جاں اس لئے لیتا ہوں سکون خاطر

    دائمی بن کے رہے دولت عاجل نہ رہے

    کیوں خفا ہوتے ہو دیوانوں کی خواہش یہ ہے

    نغمۂ عشق بنے شور سلاسل نہ رہے

    نذر غم اس لئے کی جان حزیں بیدلؔ نے

    اس کی گردن پہ کہیں منت قاتل نہ رہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے