Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کیوں خوف سا آتا مجھے دیوار سے در سے

کرشن پرویز

کیوں خوف سا آتا مجھے دیوار سے در سے

کرشن پرویز

MORE BYکرشن پرویز

    کیوں خوف سا آتا مجھے دیوار سے در سے

    وہ ٹوٹا مکاں اچھا تھا اس کانچ کے گھر سے

    کچھ لوگ اندھیرے میں چلے جانب منزل

    ہم گھر سے نکلتے ہی نہیں دھوپ کے ڈر سے

    دیتا ہی نہیں ساتھ بڑے وقت میں کوئی

    جھڑ جاتے ہیں پتے بھی خزاں میں تو شجر سے

    سچائی کا دعویٰ جو کیا کرتے تھے ہر دم

    وہ لوگ بھی خاموش رہے موت کے ڈر سے

    افسوس بہت ہے کہ یہ پورا نہیں اترا

    امید بہت رکھی تھی دنیا نے بشر سے

    خود مٹ کے زمانے کو اجالا ہی دیا ہے

    سیکھا ہے سبق ہم نے یہی شمع سحر سے

    جس کو نہ کوئی رنج کوئی غم نہ ملا ہو

    گزرا ہی نہیں ایسا بشر میری نظر سے

    تم وقت پہ پرویزؔ ہر اک جبر کو روکو

    پانی نہ نکل جائے کہیں دیکھنا سر سے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے