کیوں کسی اور کا ایسے میں بھلا ہو جائے
کیوں کسی اور کا ایسے میں بھلا ہو جائے
نقش پا چوم کے نکلوں تو قضا ہو جائے
میری قسمت میں اگر نام نہ شامل ہو ترا
پھر یہ تاخیر کا لمحہ بھی جدا ہو جائے
کاش ایسا ہو کہ منظر میں نکھار آ جائے
کاش ایسا ہو مرا خواب ہرا ہو جائے
زندگی دشت نوردی میں گزاری میں نے
اور وہ کہتا ہے دل دشت زدہ ہو جائے
سوچتے سوچتے اس کار اذیت کے طفیل
آئنہ خانۂ حیرت میں خلا ہو جائے
ان کو اس دل کی اداسی کی خبر ہے ہی نہیں
جو یہ کہتے ہیں کہ ہر خواب مرا ہو جائے
دیکھنے والوں کو کچھ کہہ بھی نہیں سکتے عمودؔ
کون کب ان سے ملے ان پہ فدا ہو جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.