کیوں کسی کو ڈھونڈتے ہو ہاتھ میں لے کر چراغ
کیوں کسی کو ڈھونڈتے ہو ہاتھ میں لے کر چراغ
اب کہاں وہ گاؤں ہوتے تھے جہاں گھر گھر چراغ
دیکھنا اس کو اگر ہے ان چراغوں کو بجھاؤ
کیسے دیکھو گے اسے تم سامنے رکھ کر چراغ
میں نے چپکے سے کہی اب بات اس کے کان میں
اس نے اپنے ہاتھ سے گل کر دیا ہنس کر چراغ
اب جو لوٹا ہوں تو سب حیرت سے تکتے ہیں مجھے
جام و مینا گنبد و محراب بام و در چراغ
آج تو ان کی نظر کے واسطے سو رنگ ہیں
کل پرندوں کے لئے ہوتے تھے بال و پر چراغ
شب تو اندھی ہے رہے گی عمر بھر اندھی متینؔ
یا جلو تم شام سے یا پھر جلیں دن بھر چراغ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.