کیوں نہ اے بیداریٔ احساس تجھ سے ڈر لگے
کیوں نہ اے بیداریٔ احساس تجھ سے ڈر لگے
جب کسی کا سر قلم ہو مجھ کو اپنا سر لگے
چہرہ چہرہ ڈھونڈھتا ہوں شادمانی کی دلیل
جانے کیوں ہر شخص مجھ کو غم کا پیغمبر لگے
ریزہ ریزہ چن رہا ہوں آنسوؤں کی چھاؤں میں
دل کے آئینے پہ کتنے وقت کے پتھر لگے
لمحہ لمحہ چاٹتی ہے دل کے زخموں کا لہو
پھر بھی ظالم مجھ کو تنہائی بڑی دلبر لگے
جن کو مانی نے کبھی چھونے کی جرأت بھی نہ کی
عہد حاضر میں ہمارے ہاتھ وہ پتھر لگے
تب کہیں مربوط مطرب دل کا افسانہ ہوا
بن کے جب پیوند میرے درد کے منظر لگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.