کیوں نہ اپنی داستاں بے ربط افسانہ رہے
کیوں نہ اپنی داستاں بے ربط افسانہ رہے
تم سے ہم مانوس ہو کر خود سے بیگانہ رہے
صبر کی حد ہو گئی ساقی ادھر بھی اک نگاہ
آخرش کب تک یوں ہی ہاتھوں میں پیمانہ رہے
میں تو اپنی رو میں کہہ گزرا ہوں دل کی داستاں
دیکھیے اب یاد کس کو میرا افسانہ رہے
توبہ توبہ یہ نگاہ مست یہ کافر شباب
جو تجھے دیکھے وہ ساری عمر دیوانہ رہے
وہ مجھے دیکھا کریں اور میں انہیں دیکھا کروں
لطف اسی میں ہے کہ یوں ہی دور پیمانہ رہے
حسن کے ساتھ آ ہی جاتی ہے محبت کو بھی نیند
شمع سو جائے تو کیوں بیدار پروانہ رہے
کس نے دیوانہ بنایا اس کو کیا جانے وہ شوقؔ
ہائے وہ غافل جو خود اپنے سے بیگانہ رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.