کیوں نہیں مجھ سے پوچھتا ترا دوست
کیوں نہیں مجھ سے پوچھتا ترا دوست
خیر تو ہے کہاں گیا ترا دوست
رات لمبی سے لمبی ہوتی گئی
مجھ سے کرتا رہا گلہ ترا دوست
دوسرا عشق ہو رہا تھا ہمیں
اور پھر ایک دن ملا ترا دوست
دوست کا دوست دوست ہوتا ہے
تو مرا دوست ہے خدا ترا دوست
یہ عذاب اس کا غصہ ہے مرے دوست
ہم سے ناراض ہو گیا ترا دوست
پہلے یہ شخص روتا رہتا تھا
یہ تو پھر بعد میں بنا ترا دوست
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.