کیوں شہر دل میں طفل تمنا کو پا لئے
کیوں شہر دل میں طفل تمنا کو پا لئے
اپنے ہر ایک شوق کی پگڑی اچھالیے
تنہا بہشت شوق میں آدم ہے آج بھی
پسلی سے وقت کی کوئی حوا نکالیے
پوچھیں گے پیرہن کے مزاج اب لہو کے داغ
دامن بچایئے کہ عمامہ سنبھالیے
ملنے کا اب نہیں ہے کہیں گوہر مراد
دریا میں ڈوبیے کہ سمندر کھنگالیے
اس دور خود نگر میں بھی شبلیؔ کو ضد ہے یہ
زنجیر معنی پاؤں میں لفظوں کے ڈالیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.