کیوں شور مچاتے ہو بے کار میں پہلے سے
کیوں شور مچاتے ہو بے کار میں پہلے سے
جب جھوٹ ہی چھپتا ہے اخبار میں پہلے سے
ہوتا ہے یہی سب کچھ سنسار میں پہلے سے
بکتی ہے محبت بھی بازار میں پہلے سے
ہم لوگ سمجھتے تھے کہ ہم ہیں یہاں اول
کچھ لوگ چنے پائے دیوار میں پہلے سے
بس ہاتھ سے چھونے پر محسوس تمہیں ہوگا
سویا ہے کوئی دریا انگار میں پہلے سے
پھیلا تو لہر بن کر آکاش کو چھو آیا
قطرہ ہی سمندر تھا آکار میں پہلے سے
دنیا کے سبھی پربت کیا روک سکے اس کو
آواز ہی رہتی ہے رفتار میں پہلے سے
حالات ہوا بن کر شعلے میں بدلتے ہیں
اک آگ تو ہوتی ہے فنکار میں پہلے سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.