کیوں توڑ دئے جاتے ہیں ثمر کمزور شجر کی ڈالیوں سے
کیوں توڑ دئے جاتے ہیں ثمر کمزور شجر کی ڈالیوں سے
میکے سے بھی دل کٹ جاتا ہے ملتا بھی نہیں سسرالیوں سے
آنکھوں میں اتر آتی تھی نمی ہم مخلص تھے پر لوگ نہیں
جذبات سنبھل نہیں پاتے تھے منہ بھر جاتا تھا گالیوں سے
اک کچی عمر کی لڑکی کے کچھ خواب تھے کچھ آشائیں تھیں
اور عشق تھا اس کے بچپن کا اس باغ میں رہنے والیوں سے
آنکھوں میں لجا کا سرمہ تھا گالوں پہ حیا کی لالی تھی
ماتھے پہ سفیدی چاندی کی کانوں کی سندرتا بالیوں سے
عزت کا کچومر بنتا ہے مٹی میں ملاتی ہے غربت
پیسے کے پجاری جھکتے ہیں کرتے ہیں سواگت تالیوں سے
عشاق ازل کی قسمت میں لکھی ہے سراسر بیزاری
کیا انس کسی بت خانے سے کیا نسبت ان کی گالیوں سے
دل لگتی بات کہیں تو یہ اچھا جو لگے وہ اچھا ہے
ہوتے ہیں مبرا عشق کے سالک گوریوں سے اور کالیوں سے
ٹھکرائے ہوؤں کے آقا ہیں تڑپائے ہوؤں کے مرہم ہیں
کبھی آ کے تسلی خواب میں دیں کبھی جھانکیں سنہری جالیوں سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.