کیوں تجھ سے کوئی راہ سجھائی نہیں جاتی
کیوں تجھ سے کوئی راہ سجھائی نہیں جاتی
حالت مری ایسی ہے دکھائی نہیں جاتی
افلاک میں موجود ہو جس سمت بھی وہ شخص
خوشبو کسی عالم میں چھپائی نہیں جاتی
یہ عشق ہے اور عشق میں جب آخری حد ہو
پھر جتنی بھی پونجی ہو بچائی نہیں جاتی
وحشت انہیں اسباق پڑھا دیتی ہے سارے
دیوانوں کو تہذیب سکھائی نہیں جاتی
ممکن ہے بھڑک جائے میرا شعلۂ باطن
اب مجھ سے مری آگ دبائی نہیں جاتی
ہم خاک نشیں موج میں ہر پل نہیں ہوتے
ہر روز یہاں بزم سجائی نہیں جاتی
جس طرح سے دن رات کمانے میں لگا ہوں
وحشت کبھی اس طور کمائی نہیں جاتی
کیا علم یہ کڑواہٹیں آئی ہیں کہاں سے
جامیؔ یہ مری تلخ نوائی نہیں جاتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.