کیوں الجھتے ہیں میاں عشق کے بیماروں سے
کیوں الجھتے ہیں میاں عشق کے بیماروں سے
ہاتھ جل جائیں گے مت کھیلئے انگاروں سے
قید ہستی سے ملے گی مجھے کب جانے نجات
کب تلک پھوڑوں گا سر جسم کی دیواروں سے
صاحب جبہ و دستار سے تو کچھ نہ ہوا
اے خدا کام کوئی لے لے گنہ گاروں سے
آپ دیوار سے لگ جائیں نہ غفلت میں کہیں
آپ ہشیار رہیں حاشیہ برداروں سے
بات جائز بھی اگر ہے تو نہیں مانتے ہیں
مجھ کو شکوہ ہے یہی ان کے طرف داروں سے
حسرتیں ہوک بہت دل میں اٹھاتی ہیں وسیمؔ
ہو کے مایوس پلٹ آتا ہوں بازاروں سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.