کیوں بھٹکتی صحرا میں گھر بھی اک خرابہ تھا
کیوں بھٹکتی صحرا میں گھر بھی اک خرابہ تھا
بے نشاں اداسی کا بے اماں احاطہ تھا
جب کبھی نظر آیا خواب میں نظر آیا
وہ جہاں پہ رہتا تھا کون سا علاقہ تھا
داخلی کشاکش سے با خبر تو ہو جاتا
ذہن سوچتا کیا تھا دل کا کیا تقاضہ تھا
اس نے حال جب پوچھا میں بھی مسکرا اٹھی
اک وہی تو لمحہ تھا جب مجھے افاقہ تھا
اس کی چشم کم کم سے زخم دل نے جو پایا
گلستاں کے پھولوں میں اک نیا اضافہ تھا
ان کہی کہانی سے ان ادھوری سانسوں تک
بس یہ نیم جانی ہی میرا کل اثاثہ تھا
میری جان جیسی تھی اور جس جگہ پر تھی
ایسی ساری باتوں کا شعر ہی خلاصہ تھا
سعدیہؔ کی حیرانی آج تک نہیں جاتی
کون تھا تماشائی کس کا وہ تماشہ تھا
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 517)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.