کیوں جل بجھے کہیں تو گرفتار بولتے
کیوں جل بجھے کہیں تو گرفتار بولتے
زنداں میں چپ رہے تو سر دار بولتے
گھر گھر یہاں تھا گوش بر آواز دیر سے
آتی صدا تو سب در و دیوار بولتے
ہوتا تمہارے خون کا دریا جو موجزن
طوفاں سمندروں میں بہ یک بار بولتے
دیتا تمہارا نطق دہائی تو فطرتاً
لوح و قلم کے بام سے فن کار بولتے
تم بولتے اگر تو تمہاری ندا کے ساتھ
بستی کے سارے کوچہ و بازار بولتے
اب خلوتوں میں شور مچانے سے فائدہ
تھا حوصلہ تو بر سر دربار بولتے
دست خزاں تھا خانہ بر انداز جس گھڑی
کیوں گنگ تھے چمن کے پرستار بولتے
سورج نے کتنے جسم جلائے ہیں راہ میں
اتنا تو زیر سایۂ دیوار بولتے
لاتا وفا کی جنس جو بازار میں کوئی
بولی بقدر ظرف خریدار بولتے
زلفیؔ کلی کلی میں مچلتا نیا لہو
آتا وہ سیل رنگ کہ گلزار بولتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.