کیوں کہوں کوئی قد آور نہیں آیا اب تک
کیوں کہوں کوئی قد آور نہیں آیا اب تک
ہاں مرے قد کے برابر نہیں آیا اب تک
ایک مدت سے ہوں میں سینہ سپر میداں میں
حملہ آور کوئی بڑھ کر نہیں آیا اب تک
یہ تو دریا ہیں جو آپے سے گزر جاتے ہیں
جوش میں ورنہ سمندر نہیں آیا اب تک
ہوں گے منزل سے ہم آغوش یہ امید بندھی
راستے میں کوئی پتھر نہیں آیا اب تک
کیا زمانے میں کوئی گوش بر آواز نہیں
کوئی بھی دل کی صدا پر نہیں آیا اب تک
جانے کیا بات ہے ساقی کہ تری محفل میں
جو گیا بڑھ وہ پلٹ کر نہیں آیا اب تک
انتہا یہ ہے کہ پتھرا گئیں آنکھیں اپنی
سامنے وہ پری پیکر نہیں آیا اب تک
کیا کرشمہ ہے در اشک محبت اپنا
صدف چشم سے باہر نہیں آیا اب تک
منتظر ہوں میں کفن باندھ کے سر سے عاجزؔ
سامنے سے کوئی خنجر نہیں آیا اب تک
- کتاب : mahbas-e-gham (Pg. 107)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.