کیوں کرتے ہو اعتبار میرا
کیوں کرتے ہو اعتبار میرا
معلوم ہے تم کو پیار میرا
یہ خیر ہے آج کچھ تو کہیے
کیوں ذکر ہے بار بار میرا
اک بات میں فیصلہ ہے تم سے
رنجیدہ ہے دل ہزار میرا
تیرا نہیں اعتبار مجھ کو
تو بھی نہ کر اعتبار میرا
شاید کہ نہ ہو تم اپنے بس کے
دل پر تو ہے اختیار میرا
مجھ کو نہ ہو رشک غیر ممکن
تو اور ہو دوست دار میرا
کچھ سمجھے ہوئے ہیں اپنے دل میں
سنتے نہیں حال زار میرا
وہ ہائے بگڑ کے اس کا جانا
رونا وہیں زار زار میرا
کل تک تو نظامؔ یہ نہ تھا حال
دل آج ہے بے قرار میرا
- کتاب : Noquush (Pg. B-296 E-312)
- مطبع : Nuqoosh Press Lahore (May June 1954)
- اشاعت : May June 1954
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.