کیوں خفا ہم سے ہو خطا کیا ہے
کیوں خفا ہم سے ہو خطا کیا ہے
یہ تو فرمائیے ہوا کیا ہے
حسن کیا حسن کی ادا کیا ہے
اس کے جلووں کا دیکھنا کیا ہے
ایک عالم ہے صرف مے نوشی
نگہ مست ماجرا کیا ہے
نیچی نظروں سے کر دیا گھائل
اب یہ سمجھے کہ یہ حیا کیا ہے
جان دینا ہے عین مقصد عشق
ان کو اندازۂ وفا کیا ہے
ہم سے برہم رقیب سے شاداں
کہئے کہئے یہ ماجرا کیا ہے
جن کی ہستی ہے اک شرر کی مثال
ایسے تاروں کا ڈوبنا کیا ہے
عارض یار کے مقابل ہو
مہر تاباں کا حوصلا کیا ہے
خون عاشق ہے یا حنا کا رنگ
میرے قاتل یہ زیر پا کیا ہے
خود ہی گم ہو کے رہ گئے انورؔ
حاصل جستجو ہوا کیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.