کیوں نہ ہو بام پہ وہ جلوہ نما تیسرے دن
کیوں نہ ہو بام پہ وہ جلوہ نما تیسرے دن
ماہ بھی چھپ کے نکلتا ہے دلا تیسرے دن
ہاتھ سے اب تو قلم رشک مسیحا رکھ دے
نسخے بدلے ہیں جہاں کے حکما تیسرے دن
غرق دریائے محبت کی نہیں ملتی لاش
ورنہ ڈوبا ہوا نکلے ہے سنا تیسرے دن
دل بیمار رہے عشق میں کیوں کر سر سبز
خاک سے دانے کو ہے نشو و نما تیسرے دن
چھوڑ مت زلف کے مارے کو تو دریا میں ہنوز
سانپ کے کاٹے کو دیتے ہیں بہا تیسرے دن
اب ذرا چشم کے بیمار کا کر اپنے علاج
ہوتی معلوم ہے تاثیر دوا تیسرے دن
لوگ کہتے ہیں کہ ہیں پھول ترے کشتے کے
مہندی ہاتوں میں تو قاتل لگا تیسرے دن
عمر اک ہفتہ نہیں باغ میں اے گل مت پھول
رنگ بدلے ہے زمانے کی ہوا تیسرے دن
چار حرف اس بت پر خوں کے اوپر بھیج نظیرؔ
آپ سے آپ جو ہو جائے خفا تیسرے دن
- Deewan-e-Nazeer Akbarabadi
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.