Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کیوں نہ ہو ذکر محبت کا مرے نام کے ساتھ

آنند نرائن ملا

کیوں نہ ہو ذکر محبت کا مرے نام کے ساتھ

آنند نرائن ملا

MORE BYآنند نرائن ملا

    کیوں نہ ہو ذکر محبت کا مرے نام کے ساتھ

    عمر کاٹی ہے اسی درد دل آرام کے ساتھ

    مجھ کو دنیا سے نہیں اپنی تباہی کا گلا

    میں نے خود ساز کیا گردش ایام کے ساتھ

    اب وہی زیست میں ہے یہ مرے دل کا عالم

    جیسے کچھ چھوٹتا جاتا ہے ہر اک گام کے ساتھ

    تجھ سے شکوہ نہیں ساقی تری صہبا نے مگر

    دشمنی کوئی نکالی ہے مرے جام کے ساتھ

    جو کرے فکر رہائی وہی دشمن ٹھہرے

    انس ہو جائے نہ طائر کو کسی دام کے ساتھ

    زیست کے درد کا احساس کبھی مٹ نہ سکا

    سن خوشی کے بھی کٹے اک غم بے نام کے ساتھ

    منع‌‌ تقصیر کہوں دعوت تقصیر کہوں

    نگہ نرم بھی ہے گرمیٔ الزام کے ساتھ

    اپنی اس آج کی طاقت پہ نہ یوں اتراؤ

    مہر اٹھا تھا ہر اک صبح شب انجام کے ساتھ

    میں تجھے بھول چکا ہوں مگر اب بھی اے دوست

    آتی جاتی ہے نگاہوں میں چمک شام کے ساتھ

    اب بھی کافی ہے یہ ہر شور پہ چھانے کے لئے

    کوئی الفت کی اذاں دے تو ترے نام کے ساتھ

    آ گیا ختم پہ صیاد ترا دور فسوں

    اب تو دانہ بھی نہیں ہے قفس و دام کے ساتھ

    کاخ و ایواں یہی گزرے ہوئے دوروں کے نہ ہوں

    گرد سی آئی ہے کچھ دامن ایام کے ساتھ

    میں ترا ہو نہ سکا پھر بھی محبت میں نے

    جب بھی دنیا کو پکارا تو ترے نام کے ساتھ

    خلد اجڑی ہے تو اب اپنے فرشتوں سے بسا

    ہم سے کیا ہم تو نکالے گئے الزام کے ساتھ

    حجرۂ خلد ہے حور شرر اندام نہیں

    ساقیا آتش‌‌ رنگیں بھی ذرا جام کے ساتھ

    ذکر ملاؔ بھی اب آتا تو ہے محفل میں مگر

    پھیکی تعریف میں لپٹے ہوئے دشنام کے ساتھ

    میری کوشش ہے کہ شعروں میں سمو دوں ملاؔ

    صبح کا ہوش بھی دیوانگی شام کے ساتھ

    دو کناروں کے ہوں مابین میں اک پل ملاؔ

    رکھتا جاتا ہوں ستوں ایک ہر اک گام کے ساتھ

    مأخذ :
    • کتاب : Kulliyat-e-Anand Narayan Mulla (Pg. 419)
    • Author : Khaliq Anjum
    • مطبع : National Council for Promotion of Urdu Language-NCPUL (2010)
    • اشاعت : 2010

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے