کیوں ناصحا ادھر کو نہ منہ کر کے سوئیے
کیوں ناصحا ادھر کو نہ منہ کر کے سوئیے
دل تو کہے ہے ساتھ ہی دل بر کے سوئیے
گھبرا کے اس کا کہنا وہ ہائے شب وصال
بس بس ذرا اب آپ تو ہٹ کر کے سوئیے
میں آپ سے خفا ہوں کہ تم روٹھے ہو پڑے
بہتان میرے سر پہ نہ یوں دھر کے سوئیے
سوتے میں بھی جو دیکھیے تو چونک ہی اٹھے
کس طرح ساتھ ایسے ستم گر کے سوئیے
تم لطف نشہ دیکھو ذرا تم کو دیکھیں ہم
کیا لطف ہے کہ لیتے ہی ساغر کے سوئیے
مشہور ہے کہ سولی پہ بھی نیند آتی ہے
یارب شب فراق میں کیوں کر کے سوئیے
تکیہ تو آپ سر کے تلے روز رکھتے ہیں
اب ہاتھ میرے رکھ کے تلے سر کے سوئیے
وہ مسکرا رہے ہو لو وہ آنکھ کھل گئی
یوں کون مانتا ہے کہ جگ کر کے سوئیے
پاس عدو تو دیکھو ہمیں حکم ہے نظامؔ
شب کو کہیں نہ پاس مرے گھر کے سوئیے
- کتاب : kulliyat-e-nizaam (Pg. 282)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.