کیوں پریشاں اے دل ناکام ہے
زندگی مجبوریوں کا نام ہے
کیا محبت کا یہی پیغام ہے
آنکھ سے دل تک سکوت شام ہے
تجھ سے آزردہ دل ناکام ہے
پھر بھی تیرا ہی لبوں پر نام ہے
بھاگتے دنیا کے پیچھے کب تلک
چھوڑ کر دنیا بہت آرام ہے
ہو چکیں بد نامیاں بربادیاں
اب نگاہ ناز کیا پیغام ہے
آپ آئے اور آ کر چل دیے
روح میں اب تک وہی کہرام ہے
جاگ اٹھتا ہے شعور زندگی
کیسے کہئے عشق جنس خام ہے
کچھ محبت اور کچھ نفرت انہیں
اس تعلق کا بھی کوئی نام ہے
ڈوبتے دل میں مرے تیرا خیال
جھلملاتا سا چراغ شام ہے
خود خرابی ڈھونڈھتی ہے زندگی
آپ پر اس کا غلط الزام ہے
ان دنوں چپ چپ سے رہتے ہو شہابؔ
کچھ کہو تو کیا خیال خام ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.