کیوں پریشان ہوا جاتا ہے دل کیا جانے
کیوں پریشان ہوا جاتا ہے دل کیا جانے
کیسا پاگل ہے کہ پانی کو بھی صحرا جانے
میں وہ آوارہ کہ بادل بھی خفا ہیں مجھ سے
تو زمانے کو بھی ٹھہرا ہوا لمحہ جانے
دھوپ کی گرد فضاؤں میں دلوں میں تابوت
ہر نفس خود کو بس اک آگ کا دریا جانے
اوس کی بوند بھی اب سنگ صفت لگتی ہے
پھول کے باغ کو دل آگ کا دریا جانے
رات پتھر میں ڈھلی چاند بھی کالا نکلا
ایسے منظر کو بھی اب آنکھ تماشا جانے
بے صدا گنبد احساس ہوا مہر بہ لب
پھول کے درد کا قصہ کوئی کانٹا جانے
دن کی خندق کا دھواں شہر سے آگے بھی گیا
کس طرح گھر کا پتہ کوئی پرندہ جانے
- کتاب : Aazadi ke baad dehli men urdu gazal (Pg. 205)
- Author : Professor Unwan Chishti
- مطبع : Asila Offset Printers, Kalan Mahal, Dariyaganj, New Delhi-6 (1989)
- اشاعت : 1989
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.