کیوں سادگی سے اس کی تکرار ہو گئی ہے
کیوں سادگی سے اس کی تکرار ہو گئی ہے
تہذیب سے طبیعت بیزار ہو گئی ہے
نکلی زبان سے تھی چھوٹی سی بات لیکن
مابین دو دلوں کے دیوار ہو گئی ہے
کلیاں کھلا رہی تھی شوخی نسیم آسا
جب طنز بن گئی ہے تلوار ہو گئی ہے
دنیا کے مشغلوں میں یہ گھر گیا ہے ایسا
اب دل سے بات کرنی دشوار ہو گئی ہے
پھیری نگاہ مجھ سے جیسے نہ جانتے ہوں
آنکھوں کی سعئ اخفا اظہار ہو گئی ہے
اوپر تلے لگے ہیں انبار ہر طرح کے
نگری یہ حافظہ کی بازار ہو گئی ہے
آئی ہے ارض ساری اب اس کے دائرے میں
تخیل پا بہ جولاں پر کار ہو گئی ہے
حامی بھری تھی دل نے تغییر رنگ دیکھو
جب تک لبوں پہ آئی انکار ہو گئی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.