کیوں یقیں رکھیں خیال و خواب پر
کیوں یقیں رکھیں خیال و خواب پر
جم نہ جائے گرد غم اعصاب پر
پیٹتے رہنا لکیریں ہے عبث
غور کرنا چاہیے اسباب پر
لکھ رہا ہے روشنی کی داستاں
اک دیا جلتا ہوا محراب پر
اپنے دکھ کا ماجرا چھیڑا نہیں
یہ مرا احسان ہے احباب پر
تم بھی دنیا والوں جیسے ہو گئے
پڑ گئی تھی کیا نظر سرخاب پر
کشتیاں رومیؔ ڈبوتے ہم رہے
تہمتیں لگتی رہیں گرداب پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.