کیوں کر نہ اپنی جان بچائیں گپھاؤں میں
کیوں کر نہ اپنی جان بچائیں گپھاؤں میں
تلوار جیسی کاٹ ہے بھیگی ہواؤں میں
بس تم ہی رہ گئے ہو روایت کے پاسدار
اتنا خلوص اب کہاں ملتا ہے گاؤں میں
لوگوں کی شفقتوں میں ہے کوئی غرض ضرور
لیکن غرض نہیں کوئی ماں کی دعاؤں میں
شاید تمہاری قابلیت داد لے سکے
تعلیم یافتہ ہیں بہت میرے گاؤں میں
جی چاہتا ہے کاٹ دوں سانسوں کا یہ رسن
لیکن پڑی ہے فرض کی زنجیر پاؤں میں
کوثرؔ صلائے فکر ہے ہر فرد کے لیے
کیوں آج آفتاب ہے کالی گھٹاؤں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.