کیوں کر رفوگری ہو دل تار تار کی
کیوں کر رفوگری ہو دل تار تار کی
کوئی خبر سناؤ مرے غم گسار کی
آ جا شب فراق مجھے آ کے تھام لے
اک تو ہی تو امیں ہے مرے انتظار کی
چاک جگر نہ چاک گریباں کی فکر ہے
ہے مجھ کو فکر دامن صد داغ دار کی
اک سیل بے کراں سا ہے جذبات کا ہجوم
طغیانیوں میں غرق ہے کشتی قرار کی
نغمے بکھر گئے ہیں فضاؤں میں دور تک
ڈولی بہت قریب ہے فصل بہار کی
پہنچیں مرادیں عرش پہ سجدے کے دوش پر
کیا کیا بلندیاں ہیں مرے اختیار کی
زندان زیست بار نفس اور شوق وصل
اب ہو نظر ظہیرؔ پہ پروردگار کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.